ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جگر کی شدید بیماری ’سروسس‘ (Cirrhosis) کے مریضوں میں امراض قلب اور خصوصی طور پر ’کورونری آرٹری ڈیزیز‘ (Coronary Artery Disease) ہونا عام بات ہوتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق چینی ماہرین نے مختلف ممالک میں ہونے والی 51 تحقیقات کا جائزہ لینے کے بعد عارضہ جگر میں مبتلا افراد میں امراض قلب کی پیچیدگیاں دیکھیں۔
ساتھ ہی ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو افراد امراض قلب میں مبتلا ہے، کیا انہیں عارضہ جگر بھی لاحق ہے یا نہیں؟
ماہرین کے مطابق اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ جگر کی بیماری کی سنگین حالت ’سروسس‘ سے کورونری آرٹری ڈیزیز میں اضافہ ہوتا ہے، یعنی اگر کوئی بھی مریض پہلے سے ہی امراض قلب میں مبتلا ہوگا تو عارضہ جگر لاحق ہونے کے بعد ان کی بیماری میں تیزی نہیں دیکھی گئی۔
ماہرین نے پایا کہ جگر کے خراب ہونے کی سنگین بیماری ’سروسس‘ کے مریضوں میں امراض قلب کی پیچیدگی ’کورونری آرٹری ڈیزیز‘ عام بات ہے۔
ماہرین کے مطابق جگر کے مریضوں میں دل کو خون اور آکسیجن فراہم کرنے والی شریانوں میں خرابی یعنی کورونری آرٹری ڈیزیز ہونا عام بات ہے اور اس کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ ’سروسس‘ دراصل جگر کی سنگین بیماری ہے جو کہ عام طور پر شراب نوشی سے ہوتی ہے، تاہم دائمی ہیپاٹائٹس بی، سی اور فیٹی لیور سمیت دوسری جگر کی موروثی اور دائمی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔
’سروسس‘ کو ہیپاٹک سائروسیس بھی کہا جاتا ہے، اس میں جگر کے صحت مند ٹشوز داغدار بن کر آہستہ آہستہ ناکارہ ہوجاتے ہیں، جس سے جگر کے ناکارہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس بیماری کو بڑھنے والی شدید بیماری سمجھا جاتا ہے، اس بیماری کا علاج ماہرین علامات کو دیکھ کر ہی کرتے ہیں۔
اسی طرح ’کورونری آرٹری ڈیزیز‘ کی بیماری بھی خطرناک سمجھی جاتی ہے، اس میں دل کو خون اور آکسیجن کی فراہمی کرنے والی شریانیں کمزور، بیمار یا خراب ہوجاتی ہے، جس سے دل درست انداز میں کام نہیں کرتا۔