اماں سردار بیگم

اماں جی کو باسی کھانے ،پرانے ساگ،اترے ہوئے چاول اور ادھ کھائی روٹیاں بہت پسند تھیں۔دراصل وہ رزق کی قدردان تھیں ،شاہی دسترخوان کی بھوکی نہیں تھیں۔میری چھوٹی آپاکئی مرتبہ خوف زدہ ہوکر اونچی آواز میں چیخا کرتیں:
’’اماں حلیم نہ کھاؤ،پھول گیا ہے۔بلبلے اٹھ رہے ہیں۔‘‘
’’یہ ٹکڑا پھینک دیں اماں، سارا جلا ہوا ہے۔‘‘
’’اس سالن کو مت کھائیں ،کھٹی بو آرہی ہے۔‘‘
’’یہ امرود ہم نے پھینک دیئے تھے،ان میں سے کیڑا نکلا تھا۔‘‘
’’لقمہ زمین سے نہ اٹھائیں،اس سے جراثیم چمٹ گئے ہیں۔‘‘
’’اس کٹورے میں نہ پئیں،باہر بھجوایا تھا۔‘‘
لیکن اماں چھوٹی آپا کی خوف ناک للکاروں کی پروا کئے بغیرمزے سے کھاتی جاتیں۔چونکہ وہ تعلیم یافتہ نہیں تھیں۔اس لئے جراثیموں سے نہیں ڈرتی تھیں،صرف خدا سے ڈرتی تھیں۔
(اشفاق احمدکی تصنیف’’صبحانے افسانے‘‘ سے انتخاب)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں