بارسلونا کی پہلی جھلک( سفرنامہ سپین)

حسنین نازشؔ:
قسط – 5
ایئرپورٹ سے نکلتے ہی فیصل رحمان نے کرائے پر حاصل کی ہوئی گاڑی نکالی اور ہم بارسلونا کی سڑکوں کو روندھنے لگے۔ فیصل رحمان اگرچہ انگلستان میں رائٹ ہینڈ ڈرائیونگ کرتا ہے جہاں سڑک کے بائیں طرف گاڑی دوڑانی ہوتی ہے لیکن جہاں یورپ میں معاملہ بالکل مختلف ہے لیکن فیصل رحمان کمال مہارت سے گاڑی چلا رہا تھا جیسے وہ کئی سالوں سے انہی سڑکوں پر لیفٹ ہیند ڈرائیو ہی کر رہا ہو -ویسے بھی میں اس کی۔شوفرگری کااس وقت سے معترف ہوں جب اکتوبر 2019 میں یورپ کی اولین یاترا کے دوران فیصل نے میونخ سے سالزبرگ (آسٹریا) تک گاڑی چلائی اور واپسی پر جرمنی کے شہر میونخ کی جانب جاتے ہوئے “ٹٹمننگ (Tittmoning)” نام کے ایک قصبے کی سیرکروائی تھی۔ اس قصبے کا فسوں آج تک میرے دل ودماغ پر محو رقصاں ہے۔ یہ قصبہ دریائے سالزچ کے بائیں کنارے پر آسٹریا اور جرمنی کی سرحد پر جرمنی کی حدود میں واقع ہے۔

Burg Tittmoning, Tittmoning, Benediktradweg, Oberbayern, Bayern, Deutschland

میں یادوں کے دریچوں سے پلٹ کرپھر سے بارسلونا کی سڑکوں میں لوٹ آیا۔
بارسلونا۔۔۔بارسلونا۔۔۔۔۔بارسلونا
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پہلی بار بارسلونا کا نام بچپن میں میں نے پہلی بار تب سنا تھا جب بارسلونا میں اولمپک کھیل منعقد ہوئے تھے- اس وقت سے ہی میں بارسلونا شہر اور اس کی خوب صورتی کا مداح ہو گیا تھا۔ میری آنکھوں کی پتلیوں کے پیچھے بارسلونا اولمپک کے کھیلوں کے مناظر نقش تھے۔ ساتھ ہی اس شہر کے سبزہ زاروں، بلند عمارتوں، چرچ کے میناروں اورموج مستی میں ڈوبے ساحلوں کے ان مٹ نقوش ثبت ہیں۔
یورپ کا سب سے بڑا فٹبال سٹیڈیم اسی شہر میں ہے- یہ شہر یورپ کے پسندیدہ سیاحتی شہروں میں سے ایک ہے۔ اس شہر کے فٹبال کلب کو دنیا کے سب سے امیر فٹ بال کلب میں گنا جاتا ہے- فٹبال دنیا کا سب سے زیادہ معروف کھیل ہے- بارسیلونا میں تو ہر گھر میں کم از کم ایک فٹبال کا کھلاڑی یا شوقین ضرور ملے گا- سپین کے مشہور کلب ایف سی بار سلونا کو دنیا کے سب سے امیر فٹبال کلبوں میں گنا جاتاہے۔ دنیا کا اس وقت سب سے دلکش فٹبالر میسی کئی سالوں تک بارسلونا کلب کاحصہ رہے –

میڈرڈ کے بعد سپین کا دوسرا سب سے بڑا شہر بار سلونا ہی ہے-
بارسیلونا ایک ایسا شہر ہے جہاں ایک نہیں بلکہ دو اہم زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ایک ہسپانوی اور دوسری قتلونی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ بارسلونا سپین یا قتلونیہ کا حصہ ہونے سے پہلے روم کا حصہ ہوا کرتا تھا- اس شہر کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ پورا شہر ایک طرح سے انڈر گراؤنڈ یعنی زیر زمیں ہے- گاڑی کی کھڑکیوں سے باہر جھانکتے ہوئے قدیم دیواروں اور کئی پرانے عجائبات دیکھ کر اس حقیقت پر ہم نے بھی مہر ثبت کر دی۔ دنیا بھر کے سیاح اس شہر کے دیوانے ہیں- سالانہ لگ بھگ اسی لاکھ سیاح اپنی سیلانی روحوں کو تسکین پہنچانے دنیا کے کونے کونے سے آتے ہیں۔ یہاں ہر یر سیاح کی ضرورت ،سہولت، آسائش اور عیش وعشرت کا مکمل سامان موجود ہے۔ یہاں ایسا بہت کچھ ہے جوسیاحوں کے سفر کو یادگار بنا سکتا ہے۔ بارسلونا کے کھانے بھی ترک اور اطالوی کھانوں کی مانند منفرد اورلذیز ہیں-بارسلونا فٹ بال کے سبب خاص طور پر مشہور ہے۔معروف آرکیٹک اینٹونیو گاؤدی کی ڈیزائن کردہ عمارتیں آج بھی بہت ہی خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں- معروف پینٹر پابلو پکاسو اور جان میرو کی پینٹنگز بھی سیلانیوں کے لیے پر کشش ہیں۔

بادہ کشوں کے لیے بارسلونا کی عمدہ شراب بھی انہیں دنیا بھر سے یہاں کھینچ لاتی ہے۔
خریداری کے معاملے میں بھی بار سلونا کے لوگ کسی سے پیچھے نہیں ہیں- یہاں کا اتوار بازار بہت مصروف ہوتا ہے کیونکہ ارزاں نرخوں پر جو اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔
کھیلوں اور فٹ بال کے علاوہ موسیقی بھی بارسلونا کی شہرت کا ایک جزو لاینفک ہے۔ اس وقت بھی جب ہماری گاڑی شہری علاقے میں گھوم رہی تھی تو جا بجا شوقیہ گلوکار، رقاص اور بدنی کرتب دکھانے والوں کے گرد مداحوں اور تماشائیوں کا تانتا بندھا ہوا تھا۔ موسیقی سے اس شہر کے باسیوں۔کو اس قدرلگاو ہے کہ شاید ہی بارسلونا کا کوئی شہری ہو جو گاناگانا یاپھر کوئی نہ کوئی آلہ۔موسیقی نہ۔بجا سکتا ہو۔ کوئی شہر کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وی لفظ ہے”خوبصورتی”-
ہر بڑے ملک کے مشہور شہر کی طرح بار سلونا کی بھی اپنی ایک الگ ثقافت ہے- یہاں سال بھر کئی چھوٹے بڑے ایونٹس ہوتے رہتے ہیں جن میں ملکی اور غیر ملکی شائقین کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ پیرس کا آئیفل ٹاور آج پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن شاید محض چند لوگوں کو اس بات کا علم ہو گا کہ مصر اور بارسلونہ میں ائیفل ٹاور کو نصب کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ گستاف ایفل اور ان کی ٹیم نے بارسلونا میں اپنے ڈیزائن کے لیے بولی لگائی تھی لیکن حکومتی اجازت کے بغیر نیلامی کے سبب حکومت نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ یہاں کی سرکار کو ڈر تھا کہ یہ ٹاور شہر کے سکائی لائن کو خراب کر سکتا ہے- سرکار کے ساتھ ساتھ عوام الناس نے بھی اس سٹیل کے دیو کو بارسلونا کی زمیں میں گاڑھنے کی سخت مخالفت کی تھی۔ اب اپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آئی فل ٹاور آج بارسلونا میں ہوتا تو اس شہر کی خوبصورتی کا کیا عالم ہوتا؟

فیصل رحمان نے اپنے موبائل فون کو نکال کر کسی سے بات کرنا چاہی۔ دوسری طرف شعیب تھا۔ اس کا ایک دوست۔ اس نے فیصل کو بتایا کہ اس وقت تم لوگ شہر سے نکل کر مضافات کی طرف چل نکلو جہاں ماونٹ ٹیبیڈابوکی چوٹی پر بنا چرچ آپ کی طبیعت کو پرسکون کر دے گا۔ سفر کی۔تکان بھی ختم یو جائے گی اور ساتھ ہی بارسلونا شیر۔کا ایک طرح سے فضائی جائزہ بھی لے سکو گے۔ چرچ سے واپسی پر رمبلا سٹریٹ میں ملاقات ہوگی۔ اس نے فیصل کو تنبیہ کی کہ
یہاں کے ڈرائیور سے تھوڑا بچ کر گاڑی چلانا۔ بار سیلونہ میں ڈرائیوروں کو دنیا میں سب سے خراب ڈرائیورمانا جاتا ہے شہر میں ہر 19 سیکنڈ میں کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آتا ہے۔
ان لوگوں کا واسطہ لاہور کے ڈرائیوروں سے نہیں پڑا۔ اگر پڑ جائے تو اپنے ڈرائیوروں کو بھول جائیں۔
فیصل نے موبائل فون کا جی پی آر ایس چالو کیا اور مطلوبہ پہاڑی کی جانب گاڑی کا رخ موڑ دیا۔
جاری ہے…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں