قاہرہ:لبنان کے نئے صدر جوزف عون نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کے دوران اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کی پر زور دیا، جیسا کہ نومبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں طے پایا تھا۔
لبنانی صدارتی دفتر نے “ایکس” پر جاری ایک بیان میں کہا کہ صدر عون نے بیروت میں ملاقات کے دوران گوتریس کو بتایا کہ اسرائیلی خلاف ورزیاں لبنان کی خودمختاری اور طے شدہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
جنگ بندی معاہدہ، جو 27 نومبر کو نافذ ہوا اور جسے امریکہ اور فرانس نے ممکن بنایا، اسرائیلی افواج کو جنوبی لبنان سے 60 دن کے اندر انخلا کا پابند بناتا ہے اور حزب اللہ کو اپنے جنگجو اور اسلحہ وہاں سے ہٹانے کا حکم دیتا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ معاہدے کی شرائط کے مطابق مقررہ وقت کے اندر اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کرے گی۔
جمعہ کے روز گوتریس نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کا جنوبی لبنان میں زمین پر قبضہ اور لبنانی علاقے میں کارروائیاں اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی خلاف ورزی ہیں جس پر جنگ بندی معاہدہ قائم ہے۔
معاہدے کے باوجود، اسرائیلی افواج ان حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جنہیں وہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی قرار دیتی ہیں، حالانکہ انہیں معاہدے کے تحت حملے روک کر 30 کلومیٹر (18 میل) دور لتانی دریا کے پار واپس جانا تھا۔