خواتین کے مقابلے میں مردوں کے قد اور وزن میں اضافے کا انکشاف

ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ایک صدی یعنی 100 سال کے دوران خواتین کے مقابلے میں مردوں کے قد اور وزن میں زیادہ اضافہ ہوا ہے، تاہم مجموعی طور پر دونوں جنسوں کے قد اور وزن میں اضافہ ہوا۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق برطانوی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یو این) سمیت عالمی بینک اور دیگر اداروں کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر نتائج اخذ کیے۔

ماہرین نے سال 19000 سے 2022 تک کے درجنوں ممالک کے دستیاب ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں انسانوں کی اوسط زندگی، قد، وزن اور صحت سمیت دیگر سماجی پہلووٌں کی معلومات شامل تھی۔

ماہرین نے تمام ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد نتائج نکالے کے 19000 کے مقابلے میں 2000 تک مجموعی طور پر مرد اور خواتین کے قد اور وزن میں کیا فرق ہوا۔

ماہرین نے پایا کہ مجموعی طور پر ایک صدی کے دوران خواتین کے مقابلے میں مردوں کا قد اور وزن زیادہ بڑھا، یعنی وہ خواتین کے مقابلے زیادہ لمبے اور موٹے بھی ہوئے۔

ماہرین کے مطابق سال 1905 تک ہر تیسری خاتون دراز قد ہوتی تھیں لیکن 1958 تک اس میں بہت فرق آیا اور 1960 کے بعد ہر آٹھویں خاتون دراز قد ہونے لگیں لیکن سال 2000 تک اس میں مزید کمی واقع ہوئی۔

ماہرین کے مطابق ایک صدی قبل خواتین کا اوسط قد 159 سینٹی میٹر تھا جو 2020 تک بڑھ کر 162 سینٹی میٹر ہوچکا تھا۔

اسی طرح 1905 تک مردوں کا اوسط قد 170 سینٹی میٹر تھا جو 2022 میں بڑھ کر 177 سینٹی میٹر تک جا پہنچا جب کہ مردوں کے پٹھوں میں بھی اضافہ ہوا، جس سے ان کے وزن میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا۔

ماہرین کے مطاب اگرچہ مردوں کے قد اور وزن میں اضافے کی دیگر وجوہات بھی ہوں گی، تاہم بظاہر اس کا عام اور صاف سبب خواتین ہیں، کیوں کہ خواتین ہمیشہ لمبے اور طاقتور مرد کا شریک حیات کے طور پر انتخاب کرتی آئی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ خواتین کی اولین پسند ہونے کے خیال سے مردوں نے خود کو دراز قد اور طاقتور جسامت کا حامل بنانے کی وجہ سے اپنا وزن بڑھایا ہوگا۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں