اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نےاسلام آباد میں منعقد تقریب میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر سال 2025 کے لیے سات روزہ پولیو مہم کا آغاز کر دیا۔ 3 سے 9 فروری تک ملک بھر میں پولیو مہم جاری رہے گی۔ وزیراعظم نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہم کے دوران ملک بھر میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ شہبازشریف نے امید ظاہر کی کہ وقف ٹیمیں “اس بیماری کے خاتمے کے لیے دن رات کام کریں گی، اور دور دراز کے علاقوں اور دیہاتوں تک پہنچ جائیں گی”، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹیمیں “اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے” بڑی ذمہ داری کو کامیابی سے نبھائیں گی۔
وزیر اعظم نے عالمی شراکت داروں بشمول ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور سعودی عرب کی جانب سے مہلک بیماریوں سے لڑنے میں فراخدلی سے تعاون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ سال پولیو کے کل 77 کیسز رپورٹ ہوئے۔
گزشتہ ماہ رپورٹ ہونے والے سال کے پہلے پولیو کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہر قیمت پر وائرس کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کا بین الاقوامی شراکت داروں کے ذریعے کابل کے ساتھ بھی قریبی رابطہ ہے اور امید ہے کہ باہمی تعاون کے ذریعے ہمسایہ ملک افغانستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ کیا جائے گا۔
پولیو کے خاتمے سے متعلق وزیر اعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھاکہ 400,000 سے زائد پولیو ورکرز جن میں 225,000 خواتین ویکسینیٹر بھی شامل ہیں، گھر گھر جا کر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو قطرے پلائیں گے۔انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ جب پولیو ورکرز اپنے بچوں کو پولیو اور دیگر مہلک بیماریوں سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے پلانے کے لیے آئیں تو اپنے گھروں کے دروازے کھول دیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان واحد ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض ہے۔ پاکستان کے لیے بنیادی چیلنج ہچکچاہٹ کے شکار والدین کو راضی کرنا ہے، جو انتہا پسندوں کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر ویکسینیشن کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہیں۔