بنتِ مریم:
حسین سے حسین تر نظر آنا ہر عورت کی دلی خواہش ہوتی ہے اور اس کے لیے وہ سنگھار، ملبوسات، اور زیورات سے خود کو آراستہ کرتی ہے۔ زیورات کے بغیر خواتین کی تیاری نامکمل لگتی ہے۔خواتین زیبائش کے لیےہر دور میں مختلف اندازکے زیوراستعمال کرتی رہی ہیں۔ قدیم دور میں زیورات مالی تحفظ اور عہدے کی پہچان کے لیے پہنے جاتے تھے۔سیپیوں، لکڑی اور پتھروں کے بنے ہوئے زیوارت بنائے جاتے تھے۔ پھر مختلف دھاتوں کے زیورات بننے لگے۔ موتیوں اور جواہرات کی دریافت کے بعد ان سے مزین زیورات خواتین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیا ب ہوگئے۔ اب مہنگائی کی وجہ سے خالص دھاتوں کے زیورات کی جگہ مصنوعی زیورات نے لے لی ہے۔ مصنوعی زیورات میں ایک مقبول انداز ونٹیج یا انٹیک زیورات کا ہے۔
اصل ونٹیج زیورات کے پیچھے اس کو بنانے والی کمپنی کی مہر لگی ہوتی ہے جس سے اس کی تاریخ کا تعین کرنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن کچھ زیورات تیار کنندگان ایسے بھی تھے جو زیور پر اپنی مہر نہیں لگاتے تھے۔اصل وینٹیج زیورات کافی مہنگے ہوتے ہیں اور زیادہ ترنیلامی میں ہی ملتے ہیں۔اب ان کی نقل ونٹیج سٹائل جیولری کے نام سے بننے لگ گئی ہے۔ دیکھنے میں یہ زیورات کانسی کے لگتے ہیں اسی لیے ان پر قدیم ہونے کا گمان ہوتا ہے۔
25 سے 100سال پرانے انداز کے زیورات میں مغل،ترک، جارجین، وکٹورین اور آرٹ نووا دور کے زیورات کے ڈیزائن شامل ہیں۔ جارجین دور میں بننے والے زیورات مظاہر قدرت جیسے پتوں اور پرندوں سے متاثر ہو کر بنائے جاتے تھے۔ ان میں قیمتی جواہرات بشمول ہیرے بھی جڑے ہوتے تھے۔ وکٹورین دور کے زیورات میں جواہرات کا استعمال بہت زیادہ ہوتا تھا۔آرٹ نووا دور کے زیورات پر پھولوں، تتلیوں اور مختلف اشکال پر مینا کاری کی جاتی تھی۔
مغل دور کے زیورات میں جڑائو اور کندن کے زیور ہمارے ہاں سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ ونٹیج جیولری سادے سے لباس کے ساتھ پہنی جائے تو آپ کو ماڈرن انداز دے دیتی ہے۔ ونٹیج انداز کے زیورات آج کل نوجوان لڑکیاں بہت زیادہ پسند کرر ہی ہیں۔ ان زیورات کو ہلکے رنگ کی دھات سے بنایا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے ان پر قدیم دور کے ہونے کا گمان ہوتا ہے۔
![](https://dailyaftab.pk/wp-content/uploads/2025/02/3cb9c7d947adaea3af56aec1f0204c3b.jpg)