پنجاب پولیس کا کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کیس کام کرے گا اس سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔پنجاب کے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں 4 ہزار 250 افسران واہلکارشامل ہوں گے۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ آرگنائزڈکرائم کنٹرول کی جگہ لے گا۔ ڈیپارٹمنٹ17 سنگین جرائم کے خلاف کارروائیاں اور تفتیش سمیت کیسزکو چالان تک دیکھےگا۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 3ڈی آئی جیزاور 10 ایس ایس پیزشامل ہوں گے۔ کل نفری میں13ایس پیز اور47 ڈی ایس پیز شامل ہیں۔
مزید تفصیلات کے مطابق ڈپارٹمنٹ میں 212 انچارج آپریشنزوانویسٹی گیشنز اور ایک ہزار 488اےایس آئیز، 425 ہیڈ کانسٹیبلز اور 2 ہزار 125 کانسٹیبلز ہوں گے۔ لاہورمیں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ900 افسران واہلکاروں پر مشتمل ہوگا۔ راولپنڈی،فیصل آباد،ملتان ،گوجرانوالہ میں ایک ہزارافسران واہلکارڈپارٹمنٹ کاحصہ ہوں گے۔ اےکیٹگری کےاضلاع میں1500،بی کیٹگری کےاضلاع میں850افسران واہلکارہوں گے۔
نئی سیٹوں کی منظوری تک پنجاب پولیس کی موجودہ نفری سےکام لیاجائےگا۔ کمپیوٹر،فرنیچر،اسلحہ سمیت دیگرسامان آئی جی آفس کی جانب سےفراہم کیاجائےگا۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 6مختلف سیل قائم کیےجائیں گے۔ ان میں ہیڈمنی سیل،کریمنل ریکارڈآفس،پی اوز،اریسٹ سیل سمیت6مختلف سیل شامل ہیں۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں افسران واہلکاروں کوسپیشل الاؤنس دیاجائےگا۔ مخبر،انفارمر اورانٹیلی جنس کیلئےسیکرٹ فنڈبھی رکھاجائےگا۔
پنجاب کے تمام اضلاع میں موجودہ دفاترکواپڈیٹ کیاجائےگا اورنئی بلڈنگ کی جلد تعمیرکی جائےگی۔ لاہورکےآرگنائزڈکرائم کے3دفاترکرائم کنٹرول یونٹ کودیئےجائیں گے۔ دیگراضلاع میں 2،2دفاترکوکرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کودیئےجائیں گے۔ سی ٹی ڈی کاچوہنگ میں موجودسب جیل بھی سی سی ڈی کےحوالے ہو گا۔ ایڈیشنل آئی جی نے آئی جی پنجاب کے ساتھ مشاورت کےبعد سمری حکومت کوبھجوا دی۔
