پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو

اسلام آباد: پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ہوئی، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
پی ٹی آئی وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اخونزادہ حسین شامل تھے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا سے ملاقات بانی کی ہدایت پر آئین کے تحفظ کیلئے ہوئی، جو سیاسی جماعتیں آئین کے حقوق کیلئے جدوجہد کرنا چاہتی ہیں انہیں دعوت دیتے ہیں، آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے تمام سیاسی رہنماؤں سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے مزید نشست کرنے کا وعدہ کیا ہے، حکومت سے مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوگیا، حکومت سے اب مذاکرات کا کوئی چانس نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر ہم اکٹھے ہو جاتے ہیں تو اس پر بھی مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے، ہم سب نے مل کر آئین کو بچانا ہے، سندھ میں بھی سیاسی جماعتوں کے پاس جائیں گے، ہم پُرامید ہیں پوری قوم ہمارا ساتھ دے گی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے مولانا کے پاس آئے ہیں، انسٹالڈ حکومت نے بانی سے ملاقات کرانے کا وعدہ کیا تھا، حکومت نے تاحال بانی سے ملاقات نہیں کرائی۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی، 26 نومبر پر کمیشن بنانا ہمارا مطالبہ ہے، کمیشن نہ بنانے پر حکومت سے مذاکرات ختم کیے، قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ کی تحریک انصاف نے مخالفت کی، شمالی کوریا، میانمار ماڈل کی طرف ملک کو لے جایا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ مذاکرات کی نشست میں اسیران کی رہائی مطالبہ تھا، 9مئی، 26 نومبر واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ تھا، حکومت سے بانی سے آزادانہ ماحول میں ملاقات کرانے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کیا بانی سے ملاقات کی اجازت چکری یا ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لینی ہے؟ حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے، ڈیل نہ ڈھیل، آئین اور قانون کے مطابق اسیروں کی رہائی چاہتے ہیں، مسلط کی گئی حکومت بانی سے علیحدگی میں ملاقات بھی نہیں کراسکی۔
جے یو آئی ف کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جو رابطے پی ٹی آئی سے رکے وہ آج بحال ہوئے، مولانا نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت مل کر چلنے کے بارے میں بتایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معاملات آگے بڑھانے کے لیے دو رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی میں اسد قیصر اور میرا نام شامل ہے۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سب کو پتا ہے الیکشن دھاندلی کی پیداوار ہے، چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کا انتخاب ہونا ہے۔
رہنما جے یو آئی ف نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان بانی اور ان کی اہلیہ کو سزا کی مذمت کر چکے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے درمیان سیز فائر ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان ماحول کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں