Buy website traffic cheap

دہشت گرد

دہشت گرد کون؟

دہشت گرد کون؟
کو مل سعید
معلو م نہیں وہ شخص کب سے مسلما نوں کو د کھ اور تکلیف میں ڈال کر اسلا م سے دور کر نے کی کو شش میں تھا ،معلو م نہیں کہ کب سے وہ دشمنی کی آ گ میں جل رہا تھا،مگر اسے یہ معلو م نہیں تھا کہ اس آ گ میں وہ خود ہی جل کے راکھ ہو گا ۔کیو نکہ مسلما ن تو پھر مسلما ن ہے ۔نیوزی لینڈ کے کر ائسٹ چر چ میں مسا جد پہ حملے کے لئے جمعہ کے دن کو چنا کیو نکہ وہ یہ بات جا نتا تھا کہ یہ دن مسلما نوں کیلئے تما م دنوں میں افضل تر ین دن ہے اور اس دن ہر مسلما ن اپنے ر ب کے آ گے سجدہ ریز ہو تا ہے وہ تو اپنی مسلما ن دشمنی میں اند ھا ہو کر چل پڑا ،دوسری طر ف اللہ نے اپنے جنتی لو گوں کو چن لیا وہ 28 سال کا آ سٹر یلوی دہشت گردتھا جس نے النور مسجد میں پہنچ کر 18منٹ تک اند ھا د ھند فا ئر نگ کرتا رہا اور وہ نمازی سجے سنوارے اللہ کے حضور پہنچ گئے ،گو لیا ں چلتی رہیں اور مسلما ن شہید ہو تے گئے ۔اس واقعے میں 9 پا کستانی بھی شا مل تھے جن میں دہشت گرد کو رو کنے والے نعیم رشید بھی شا مل تھے جنہوں نے اپنے بیٹے کو شہادت کے ر تبے پہ فا ئز ہو تے دیکھا تو پھر جان کی بازی لگا دی ۔۔۔اس سا نحہ میں 50 مسلمان شہید ہو ئے حملہ آ ور اس واقعہ کی و یڈ یو لا ئیو بناتا گیا اور سو شل میڈ یا پہ نشر کی۔ کہنے کو یہ ایک سا نحہ تھا مگر اسلام کے راہی مو ت سے نہیں ڈرتے یہ دشمن کو واضح پیغام بھی تھا اس کی ساری گیم الٹی ہو گئی ،اسلام سے محبت کر نے والے پہلے بھی کم نہیں تھے مگر اب تو اسلام کا پر چار کر نے والے دنیا کے ہر کو نے سے با ہر نکل رہے ہیں ۔حو صلے بلند تھے مگر اب اور بلند سے بلند تر ہو گئے ،مو ت سے ڈر نے والے اور لو گ ہوں گے ہم موت سے نہیں ڈرتے ۔وہ اسلام دشمنی میں مسلما نوں کو مٹانے نکلا تھا مگر اب تو نیو زی لینڈ میں ہر گھر سے روز غیر مسلم اسلام قبول کر رہے ہیں اور غیر مسلم بھی مسلما نوں سے نفرت کی بجائے محبت کا اظہار کر رہے ہیں ۔ایک غیر مسلم نے کچھ عرصہ پہلے اسلام مخا لف ایک آ ر ٹیکل لکھا تھا جس نے اس واقعے کے بعد اپنے اس فعل پہ معا فی ما نگی اور مسلم کیو نٹی سے محبت کا اظہار کیا۔وہ دہشتگردبے وقوف تھاجو مسلمانوں سے اسلام سے دشمنی تو ر کھتا تھا مگر ایک سچے مسلمان کے دل میں شہادت کی آ رزو کیسے موت کے خوف کو زائل کر دیتی ہے یہ بات نہیں جا نتا تھا ۔اللہ پا ک سب شہداء کے درجات بلند کر ے آ مین۔ اس واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈرا آ رڈرن کا کردار نہا یت مخلصانہ رہا انہوں نے جس طر ح مسلمان کمیونٹی کی دلجہی کی اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا وہ قابل تحسین ہے ،وہ مسلم خواتین کو گلے لگا کر تسلیاں دیتی رہیں اور ان سے معا فی ما نگتی رہیں ۔دنیا میں جہاں کہیں دہشت گردی کی بات ہو تو صف اول میں پا کستان کو گردانا جا تا ہے کہ یہی ملک ہے جو دہشت گرد ی کی آ مجگاہ ہے اور پا کستانی دہشت گردوں کے سہو لت کار ہیں مگر اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ دہشت گرد کا نہ تو کو ئی ملک ہے نہ مذ ہب ہے نہ ر نگ سے تعلق ہے اور نہ ہی نسل سے کو ئی واسطہ ہے ۔دل میں پا لنے والی نفرت کبھی بھی کسی کو بھی دہشت گرد بنا سکتی ہے ۔پا کستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلا ف جنگ جاری ہے اور رکھے گا ۔
برنٹن ٹیرنٹ جس کی گولیوں سے چھ پاکستانی بھی جام شہادت نوش کر گئے ،کا ایک موقع پر پاکستان کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان ایک ناقابل یقین جگہ جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مخلص، نرم دل اور مہمان نواز لوگ ہیں، موسم خزاں میں ہنزہ اور نگر وادی کے حسن کو مات نہیں دیا جاسکتا۔واضح ہے کہ اُس کے نظریات اور سوچ کا ٹکراؤ کسی سرحدوں سے نہیں بلکہ مذہب سے ہے ۔دنیا کوسوچنا ہوگا کہ نہ پہلی جنگ عظیم اور نہ ہی دوسری جنگ عظیم کے پیچھے مسلمان تھا۔چھ ملین یہودیوں کے قتل عام بھی مسلمانوں نے نہیں کیا۔اسٹریلیا میں بیس ملین مارنے والے بھی مسلمان نہیں تھے۔نارتھ امریکہ میں سو ملین انڈینز کو مارنے والے بھی مسلمان نہیں تھے، ہیروشیما پر نیوکلیئر بم پھینکنے والے بھی مسلمان نہیں تھے،ساؤتھ اامریکہ میں بھارتی قتل عام کے پیچھے بھی مسلمانوں کا ہاتھ نہیں تھا۔تو پھر دہشت گردی کا لیبل مسلمانوں پر کیوں لگا دیا گیا ۔ نیوزی لینڈ میں ہونے والے دلخراش سانحے پر بھی دنیا کو اپنا موقف بدلنا ہوگا اور ایک ذہن سازی کاآٖغاز کرنا ہوگا کہ مسلمان دہشت گر د نہیں ، دہشت گرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ،بلکہ دہشت گرد ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے جو ہرملک ہرمذہب کے خطرہ ہے