Buy website traffic cheap


احساس

آصف جاوید زاہد
اسامہ نے اپنے دوستوں کے ساتھ ہر وقت گلی میں کھڑا رہتا ۔دسویں کلاس کا طالب علم اور امتحان سر پر لیکن پھر بھی سارا دن آوارہ گردی ،سکول سے آتے ہی بیگ کو ایسے غائب کر دتا جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔سکول سے آتے ہی دوستوں کو اکٹھا کرتا اور گلی میں کھڑے ہو جاتے ۔سکول سے آتی اور ٹیوشن جاتی لڑکیوں کو چھیڑنا ،بوڑھوں اور ریڑھی پر چیزیں بیچنے والوں پر آوازیں کسنااور سب دوستوں کا مشغلہ تھا ۔اسامہ سے امی اکثر لڑتی کہ بیٹا گلی میں نہیں کھڑے ہوتے اور گھر کے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں لیکن اسامہ کے کان سے جوں تک نہ رینگتی ۔
چھوٹی بہن شازیہ جو نویں کلاس میں پڑھتی تھی اس کو ٹیوشن چھوڑے بھی چھوٹے بھائی کاشف کو جانا پڑتا،گھر کے سارے کام امی کو خود ہی کرنا پڑتے حتی کہ بازار سے سبزی بھی امی کو خود لانا پڑتی ۔
ایک دن کاشف کو بخار تھا تو چھوٹی بہن شازیہ کو ٹیوشن کے لیے اسامہ کو لے جانا پڑا ۔گھر سے نکلے تو تھوڑی ہی دور اسے لڑکوں کا ایک گروہ کھڑا نظر آیا جس میں اسامہ کا ایک دوست وقاص بھی تھا ۔وہ سب لڑکے ان دونوں کو گھور گھور کر دیکھ رہے تھے خاص کر بہن شازیہ کو اسامہ کو بہت غصہ آ رہا تھا ۔لیکن وہ خاموش رہا ۔تھوڑی ہی دور آگے چلے تھے کہ انہیں ایک اور لڑکوں کا گروہ گلی میں کھڑا نظرا ٓیا ۔اسامہ کو ایسے لگا جیسے وہ بھوکے بھیڑے ہوں اور انہیں ایک ہی لمحے میں کھا جائیں گے جیسے جسیے اسامہ اور اس کی بہن قریب آتے جا رہے تھے اسامہ کا غصہ بڑھتا جا رہا تھا۔جب وہ دونوں ان کے پاس سے گزرنے لگے تو دو لڑکوں نے شازیہ پہ آوازیں کسنا شروع کردیں ۔اسامہ نے ایک لمحہ تاخیر کیے بغیر ایک لڑکے کا کالر پکڑا اور اسے زمین پہ گرا لیا اور اوپر سے مکے مارنے شروع کر دئیے ۔سب لڑکے وہاں سے فورا غائب ہو گئے ۔بہت سارے لوگ وہاں جمع ہو گئے اور دونوں کی لڑائی ختم کرائی ۔اسامہ کے کپڑے کئی جگہ سے پھٹ چکے تھے ۔شازیہ ایک سائیڈ پہ کھڑی رو رہی تھی ۔اسامہ نے بہن کو لیا اور واپس گھر آگیا ۔اُس دن اسے احساس ہوا کہ جو وہ دوسروں کے ساتھ کرتا تھا وہی سب اس کے ساتھ ہو رہا تھا ۔اس نے دل ہی دل میں اللہ سے معافی مانگی اور خود سے وعدہ کیاکہ آئندہ وہ کبھی بھی گلی میں کھڑا نہیں ہوگااورنہ ہی کبھی کسی لڑکی پہ آواز کسے گا۔