Buy website traffic cheap


ہارونہ آپی کی پُکار

ہارونہ آپی کی پُکار
مجیداحمد جائی
انسانوں ،حیوانوں اور حشرات کی طرح پُکار کی بھی کئی قسمیں ہیں ۔دل کی پُکار ،ضمیر کی پُکار،میری پُکار ،آپ کی پُکار ،غریب کی پُکار اور غریب ترین کی پُکار۔آپ حیران ہوں گے کہ امیر پُکار کی طرف جاتا ہی نہیں کیونکہ اُس کی تمام تمنائیں ،حسرتیں اس کے در دولت پر پوری ہو جاتی ہیں ۔اُسے مرنے کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی زندگی میں خوشیاں بانٹنے کی ،وہ اپنی دولت پہ سانپ بنا آخر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مر کھپ جاتا ہے اور پھر دُنیا میں اُسے کوئی یاد ہی نہیں رکھتا ۔البتہ اُس کی بھٹکتی روح کی پُکارزمین و آسمان کی مخلوق ضروربہ ضرور سنتی ہوگی ۔
یہ پُکاریں صوتی بھی ہو سکتی ہیں اور احساساتی بھی لیکن پُکار کوئی بھی ہو سوز و کرب کی ہوتی ہے ۔جس میں دُکھ،درد ،آہیں ،انتظار اور لمحہ لمحہ گزرتی زندگی کے مشاہدات ہوتے ہیں ۔بچھڑے ہوئے اپنوں کی یادیں ،جدائی ،تنہائی اور وصل ہجر کی داستانیںہوتی ہیں ۔یہ پُکاریں اپنوں کے لیے ہوتی ہیں جو دل و جان سے سننے والے بھی ہوں ۔
ہارونہ آپی کی پُکاربھی انہی اصطلاحات کے گرِد گردش کرتی ہیں ۔میں ہارونہ آپی کو ایک عرصے سے جانتا ہوں اور اُن سے ملاقاتیں بھی رہی ہیں ۔باہمت شخصیت کی مالکہ ہیں ۔اُنہوں نے ہمت اور دلیری سے معذوری سے مقابلہ کیا ہے ۔ہارونہ آپی نے اپنی معذوری کو اپنے جوان جذبوں سے شکست دی ہے اور دل کی آواز کو قلم کے جگر سے صفحہ قرطاس پر بکھیرتی چلی گئی ہیں ۔”روشنی کی کرن“ ،”روشنی ،چاند اور ستارے“ اور اب” پُکار“ میں روشنی کی کرنیں ہر طرف اپنی روشنیاں پھیلاتی ہیں ۔مجھے یہ اعزاز بھی رہا ہے کہ روشنی ،چاند اور ستارے اور پُکار کے مسودے میرے کھردرے ہاتھوں میں کئی دن رہے ہیں ۔
”پُکار“ہارونہ آپی کی منظوم میں بہترین کتاب ہے جس میں ماجد حسین ملک ڈائریکٹر کرن کرن روشنی ،میجر عبدالقدوس فاروقی ،صائمہ تحسین اور سعدیہ تحسین نے اس کتاب پر رائے دی ہے ۔ماجد حسین ملک لکھتے ہیں ”ہارونہ آپی کے لکھے گئے الفاظ اس کی زندگی کے گزرے ہوئے لمحوں کی عکاسی کرتے ہیں ۔“میجر عبدالقدوس فاروقی ”حوصلہ افزائی کی صورت ہارونہ آپی کا تعارف کراتے ہیں اور سوال بھی چھوڑ جاتے ہیں ۔مزید کہتے ہیں یہاں میں اُن نڈر ،جفاکش اور بلند حوصلہ بچیوں کا بھی ضرور ذکرکرنا چاہوں گا جنہوں نے ہارونہ ہی کی طرح ناممکن کو ممکن کر دِکھایا ،بس آپ ہارونہ کی پُکار سُن لیں ۔ہندوستان کی ”ارونیماسہنا “جس نے بغیر ٹانگوں کے بلند و بالا پہاڑ کی چوٹیوں کو سر کرکے معذور افراد کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ ہر گز کسی سے کم نہیں ۔پاکستان کی ”ثمینہ خیال بیگ “جس نے ماونٹ ایورسیٹ اور مزید ساتھ بلند ترین پہاڑیوں کو سر کرکے ملک کا نام روشن کیا ´اگر ہمارے ملک کی تمام بیٹیاں اِن کے نقش قدم پر چلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا ملک دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی نہ کرے ۔
صائمہ تحسین لکھتی ہیں ”پُکار مثبت جذبات سے بھر پور کتا ب ہے “۔سعدیہ تحسین لکھتی ہیں پُکار اِس کتاب کا نام ہی اس قدر حسین ہے کہ اسے دیکھ کر کوئی بھی شخص خود بخود اس کی طرف مائل ہو جائے۔ہارونہ آپی ”پُکار “کے حوالے سے کچھ یوں کہتی ہیں ۔
اس ایک لفظ میں جان تھی میری
اس کتاب میں پہچان تھی میری
ہارونہ آپی جہاں نثر نگار ہیں وہی بہترین شاعرہ بھی ہیں ۔کہتے ہیں شاعری دل کی ترجمان ہوتی ہے ۔اس لیے ہارونہ آپی نے صنف شاعری کو اپنا کر دل کی آواز اور اپنے جذبات کو لفظوں کا لباڈہ اوڑھا کر ”پُکار“دی ہے ۔اِن کے جذبوں میں سچائی ہے ،لگن ہے ،اُمید ہے ،جستجو ہے ،درد وکرب بھی ہے ،آہیں اور دُعائیں بھی ہیں ۔کاش کہ ہر زمانہ ایک ہوتا ہی پڑھ لیجئے
دل کی دُنیا بھی کیا دُنیا ہے
اِس دُنیا میں میرا گھر ہوتا
سارے ہیں میرے اپنے
مگر میرا اپنا کوئی ہوتا
جس میں میری آنکھیں تلاش کریں
کاش وہ میرے سامنے ہوتا
نہ جانے کتنے ہیں میرے خواب
ان میں ایک خواب میرا ہوتا
ہیں سب میرے دوست
کاش ایک دوست میرا ہوتا
”پُکار کی اشاعت جنوری 2020ءمیں ہوئی ہے جسے کرن کرن روشنی پبلشرز نے اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے ۔اس کی قیمت 150روپے ہے ۔ہارونہ آپی کو ”پُکار “کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اُن کے جذبوں کو سلام کرتا ہوں ۔اُمید کرتا ہوں اُن کا دلیر قلم اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھے گا ۔”پُکار “ہی سے اس شعر سے لطف اٹھائیے :
جب بھی تیری قربت کے کچھ امکان نظر آئے
ہم خوش ہوئے اتنے کہ پریشان نظر آئے