Buy website traffic cheap


کم عمر یوٹیوبر، بچوں کو ’غیرصحت بخش غذا‘ کھانے کی ترغیب دے رہے ہیں

نیویارک(ویب ڈیسک)یوٹیوب اپنی مقبولیت کی وجہ سے اب تفریح، تعلیم اور رہنمائی کا ایک اہم مرکزبن چکا ہے۔ لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسی پلیٹ فارم پر چھوٹے بچے دیدہ زیب ویڈیو بناکر دوسرے بچوں کو جنک فوڈ کھانے کی ترغیب دے رہے۔ ان سینکڑوں یوٹیوبر کی ویڈیوز اب تک اربوں مرتبہ دیکھی جاچکی ہیں۔

نیویارک یونیورسٹی اسکول آف گلوبل پبلک ہیلتھ کے سائنسداں، والدین کو خبردار کررہے ہیں کہ وہ بچوں کو ایسی ویڈیو سے دور رکھیں اور خود یوٹیوب سے بھی وارننگ جاری کرنے اور سخت قوانین سازی پر زور دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جنک فوڈ کمپنیاں ان بچوں کی مالی مدد بھی کررہی ہیں۔

یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر مضرِ صحت غذا اور جنک فوڈ کی تشہیر غیرمعمولی طور پر بڑھی ہے۔ میٹھے مشروبات اور جنک فوڈ بنانے والے اپنی تشہیر کے لیے سالانہ 1.8 ارب ڈالر خرچ کرتی ہیں اور اب انہوں نے پینترا بدل کر یوٹیوب فنکاروں کا سہارا لینا شروع کردیا ہے۔

دوسری جانب ایسی ویڈیو بھی دیکھی جاسکتی ہیں جن میں سافٹ ڈرنکس اور ٹافیوں کے کھیل دکھائے جاتے ہیں اور اس طریقے سے بھی بچوں کو فضول غذائیں کھانے اور انہیں کھیل میں ضائع کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ اس طرح یہ ویڈیو بچوں کو صحت افزا غذاو¿ں سے دور کررہی ہیں جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ڈجیٹل میڈیا پر بچوں کو صحت بخش غذائیں کھلانے والی ویڈ یوز اور مضامین کی شدید ضرورت ہے۔ کووڈ 19 کے تناظر میں والدین بچوں کو یوٹیوب پر ویڈیو لگادیتے ہیں جس کے بعد بچے ازخود جنک فوڈ ویڈیو تک جاپہنچتےہیں۔ یہاں کم عمر فنکار ان بچوں کو جنک فوڈ کی ترغیب دیتے نظرآتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک 8 سالہ ویڈیو انفلیوئنسر نے 2 کروڑ60 لاکھ ڈالر تک کمائے اور وہ اب تک سب سے زیادہ کمانے والا یوٹیوبر ہے۔